جمعرات 13 مارچ 2025 - 02:33
شام کی خوں آشام شامیں

حوزہ/ دونوں نقطہ نظر منصف مزاج مسلمان پر واضح ہیں جو لوگ سرزمین شام پر ہونے والی اس قتل و غارت گری جبر و بربریت کو جائز ٹھہراتے ہیں ان کو چاہیے کہ روز محشر وہ یزید اور آل یزید کی پناہ تلاش کریں روز حساب ہم بھی دیکھیں گے کہ رسول ص کا کلمہ پڑھنے والے قاتلان حسین (ع) کو کس طرح بری کرتے ہیں اور اس طرح کی قتل و غارت گری پر وہ کیا جواب دیتے ہیں یقینا ان کی دنیا و آخرت میں رسوائی ضرور ہوگی ایسی ظالم حکومت کبھی پروان نہیں چڑھ سکتی۔

تحریر: مولانا گلزار جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | موصولہ اطلاعات کے مطابق، اس وقت سرزمین شام کا لہو لہان ہونا، سفیانیت کی سفاکیت، یہودیت کے چہرے پر پڑی نقاب اسلام، یا خونخوار چہروں پر صہیونیت کی پڑی چلمن اور ماہ رمضان کے نشیمن میں روزہ گزار امت مسلمہ کی مجرمانہ خاموشی !!!!!!!!!!

تڑپتی ہوئی انسانیت کراہتا ہوا رسول مقبول کا کلمہ گو سماج, لرزہ براندام بشریت ، لاذقیہ کی برفیلی وادی میں مظلوموں کے لہو کی سرخی شفق کے ماتھے سے عیاں داستان راستان۔

ملبے کے ڈھیر پر پڑی بوڑھوں ، بچوں کی لاشوں کا دردناک منظر ، ٹوٹے پھوٹے گھر ، ان میں بھڑکتی ہوئی آگ کے شعلے مگر پنج وقتہ نمازوں کے مسلمانوں کی چپی واقعا حیرت انگیز ہے۔

اور مقام افسوس ہیکہ انتہا پسند دہشت گردوں کا فرعونی ٹولہ یہودیت و سعودیت کی ناجائز اولادیں، صہیونیت کی غلامی میں پنپنے والی ال سفیان کی بدترین نسلیں، قاتل ، بے رحم سفاک ،سگ صفت ، درندے آخر کس مسلک و مذہب سے تعلق رکھتے ہیں جو سرزمین شام پر بے گناہ بچے بوڑھے خواتین نہتے مظلوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں امریکہ اور اسرائیل کے تلوے چاٹنے والے یہ خنزیری نسلوں کے ترجمان کون ہیں جو کلمہ گو مسلمانوں کے بہیمانہ قتل کو جائز قرار دے رہے ہیں علوی مسلمانوں اور شیعہ مسلمانوں کی لاشوں پر جشن منانے والے نام حسین علیہ السلام لکھے ہوئے بینروں اور پار چوں کو نذر آتش کرنے والوں کو کوئی منصف مزاج انسان مسلمان بلکہ انسان بھی کہہ سکتا ہے۔

اگر شام میں داعش کے نطفہ سے جنے ہیت تحریر شام کو کوئی مسلمان سمجھے تو مجھے اسکے مسلمان نہ ہونے کا یقین کامل ہے اس لیے کہ جس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھ کر انسان مسلمان ہوتا ان کی آل اور اولاد سے اس قدر شدید نفرت رکھنے والا جس سے آج چودہ سو سال بعد نام حسین علیہ السلام کا بینر برداشت نہیں ہو رہا ہے وہ نبی رحمت کو کیا منھ دکھائیں گے یہودیت کی مسلمانوں سے عداوت سمجھ میں آتی ہے کیونکہ قرآن مجید نے اَلَدُّ الۡخِصَامِ(١) کہہ کر قیامت تک خط حقیقت کھینچ دیا اب قرآن مجید پر ایمان رکھنے والوں کی زمہ داری یہودیت سے مقابلہ تھی نہ کہ ان کے تلوے چاٹ کر مسلمانوں کا قتل عام کرنا مگر شمر و یزید کی نسلوں سے امید رکھنا سب سے بڑی حماقت ہے لمحہ فکریہ ہے اس دور کے سچے اور پکے مسلمانوں کے لیے کی وہ اپنے درست راستہ کا انتخاب کریں۔

کیونکہ شام کی سڑکوں پر بکھری ہوئی لاشوں سے اسی آیت کی صدا گونج رہی ہے

بِاَیِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ( ٢)

ہمیں کس جرم میں قتل کیا گیا

ہمارے گھروں کو کس جرم میں نظر آتش کیا گیا

ہمارا مال و اسباب کس جرم میں لوٹا گیا

کیا ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم وحدہ لا شریک خدا کو مانتے ہیں یا اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نبی بر حق مانتے ہیں یا مولا متقیان علی ابن ابی طالب کو خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں یا حسین مظلوم کو روتے ہیں اور ان کے قاتلوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔

ہمارا جرم کیا یہ ہے کہ ہم جناب سیدہ سلام اللہ علیہا رسول کی بیٹی کی محبت میں ان کے قاتلوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔

کیا ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم صحابہ کرام کو عزت و وقار کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

کیا ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم ازواج مطہرات کی عظمت کے قائل ہیں۔

اگر ہم خدا نا خواستہ مشرک بھی ہوں رسول کو نہ بھی مانتے ہوں علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو نہ بھی مانتے ہوں تو کیا اس بنیاد پر ہمارا قتل عام جائز ہے کس شریعت نے کس مسلک نے کس دین نے کس صحیفہ سماویہ نے کس نبی نے کس صحابی نے کس زوجہ نے کس شخصیت نے ہمارے قتل کو جائز ٹھہرایا ہے بے گناہوں کو بچوں کو بوڑھوں کو خواتین کو شہریوں کو بہیمانہ سفاکانہ ظالمانہ جاہلانہ روش پر چلتے ہوئے قتل و غارت گری کرنا کسی طرح جائز ہو سکتا ہے کیا یہ لوگ جس طرح سر زمین شام پر بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگ رہے ہیں کیا انہیں کسی بھی طور سے مسلمان بلکہ انسان بھی گردانا جا سکتا ہے یہ وہ درندے ہیں جو دائرہ انسانیت سے خارج ہیں جو دین کی ظاہری کیفیت سے نابلد ہیں جو مذہب کی ابرو سے نادان ہیں جو قران وعترت کی حرمت سے نا واقف ہیں جن کی انکھوں پر تعصب و تنگ نظری کی عینک لگی ہوئی ہے جن کے دلوں میں بغض و عناد بھرا ہوا ہے جن کی نفرتیں رسول اسلام سے ہیں جن کے مزاجوں میں آل رسول ص کے خلاف حسد جلن اور کینہ بھرا ہوا ہے جن کو اہل مودت سے ہیں اہل قران سے اہل توحید سے اور مسلمانوں سے بے انتہا عداوت ہے یہ صرف یہودیوں کا آلہ کار ہیں صہیونیت کے چیلے ہیں اور یہ لوگ صرف اور صرف استعمار کی سازش کا اعلی کار بنے ہوئے ہیں ان کا دین و مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا ضمیر مر چکا ہے یہ چلتی پھرتی زندہ لاشیں ہیں جنہیں عالم انسانیت سے ذرہ برابر بھی لگاؤ نہیں ہے حقیقت یہ ہے کہ خون کے رشتوں کی عظمت وہ جانتے ہیں جو حلال راستوں سے اس دار دنیا میں عزت و آبرو کے ساتھ قدم رکھتے ہیں مگر

زنا کار نسلیں بدکار ماؤں کے جنے آل سفیان سے آل سلمان تک کی نسلوں کو رشتوں کی آبرو کا کیا پتہ یزید و معاویہ کی سیرت پر چلنے والے لوگ خون کے رشتوں سے بھلا کیسے واقف ہو سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ گناہوں کے شجر پر معصیت کے پھل کھلتے ہیں غداروں کے شجروں میں غدار ہی جنم لیتے ہیں قاتلوں کی نسلوں سے قاتل ہی پنپتے ہیں جو لوگ کربلا میں خیام جلا رہے تھے آج ان کی نسلیں یا حسین ع کے بینر جلا رہی ہیں جو لوگ کربلا میں نسل رسول ص کے چھ مہینے کے بچے کو ذبح کر رہے تھے آج ان کی نسلیں شیعوں کے بچوں کو ذبح کر رہی ہیں کل کربلا میں آل رسول کو قیدی بنانے والے آج اہل بیت کے ماننے والوں کو اسیر و قیدی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لمحہ فکریہ

دونوں نقطہ نظر منصف مزاج مسلمان پر واضح ہیں جو لوگ سرزمین شام پر ہونے والی اس قتل و غارت گری جبر و بربریت کو جائز ٹھہراتے ہیں ان کو چاہیے کہ روز محشر وہ یزید اور آل یزید کی پناہ تلاش کریں روز حساب ہم بھی دیکھیں گے کہ رسول ص کا کلمہ پڑھنے والے قاتلان حسین ع کو کس طرح بری کرتے ہیں اور اس طرح کی قتل و غارت گری پر وہ کیا جواب دیتے ہیں یقینا ان کی دنیا و آخرت میں رسوائی ضرور ہوگی ایسی ظالم حکومت کبھی پروان نہیں چڑھ سکتی اور ایسے جابر و ستمگر انشاء اللہ دنیا میں بھی عذاب الیم کا مزہ چکھیں گے اور اخرت میں بھی جہنم کے نچلے طبقے کے بھڑکتے ہوئے شعلے ان کا مقدر بنیں گے انشاءاللہ تعالی چونکہ خدا کا وعدہ ہے۔

سَیَعۡلَمُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَیَّ مُنۡقَلَبٍ یَّنۡقَلِبُوۡنَ(٣)

__________________________________

حوالہ جات:

سورہ بقرہ: آیت ٢٠٤

٢:سورہ تکویر: آیت ٩

سورہ شعراء:آیت ٢٢٧

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha